جموں، 16/جنوری(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)گزشتہ موسم گرما میں وادی میں پھیلی کشیدگی کے دوران ہلاک ہوئے لوگوں کے لیے معاوضے کے معاملے پر آج جموں و کشمیر اسمبلی میں اپوزیشن ارکان نے ہنگامہ کیا۔ان ارکان کا الزام ہے کہ پی ڈی پی اور بی جے پی حکومت اس معاملے پر دوہرا معیار اپنا رہی ہے۔آج ایوان کے شروع ہوتے ہی اپوزیشن ارکان نے نیشنل کانفرنس کے رکن اسمبلی علی محمد ساگر کی قیادت میں یہ مطالبہ کیا کہ حکومت کو یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ وہ وادی میں گزشتہ سال پانچ ماہ تک چلی کشیدگی میں مارے گئے لوگوں کے اہل خانہ کو 5-5 لاکھ روپے کا معاوضہ دے گی یا نہیں۔ساگر نے کہاکہ وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے کشیدگی کے دوران ہلاک ہوئے لوگوں کے لواحقین کو 5 لاکھ روپے کا معاوضہ دینے کا اعلان کیا تھا لیکن ا س کی اتحادی ساتھی بی جے پی کو اس پر سخت اعتراض ہے۔اپوزیشن پارٹی کے تمام اراکین ایوان کے بیچوں بیچ آ گئے اور’ہمارے سوالات کا جواب دو‘اور’دوہری پالیسی نہیں چلے گی‘کے نعرے لگانے لگے۔کشیدہ حالات میں جان گنوانے والے لوگوں کے خاندانوں کی بحالی کے مطالبہ کے تناظر میں گزشتہ ہفتے محبوبہ نے کہا تھاکہ وہ ہمارے بچے ہیں اور ہمیں ان کی بازآبادکاری کو یقینی بنانا ہے، ہم نے ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ کے معاوضہ کے لیے پانچ لاکھ روپے معاوضہ کی رقم رکھی ہے۔انہوں نے کہاکہ ایسے کسی انتہائی نازک معاملہ میں، حکومت ان خاندانوں کو اور اپنی بینائی گنوا چکے بچوں کو ملازمت دلوانے کے لیے پابندعہد ہے، ہماری حکومت ان کے خاندان کے افراد کو ملازمت دلوانے کے لیے پابندعہد ہے۔انہوں نے کہا کہ مستقل معذوری کا شکار بنے لوگوں کو 75ہزار روپے ملیں گے۔